Login
|
Sign Up
Toggle navigation
HOME
Fatawa (
55
)
Aqaid w Imaniyyat (
1
)
Islami Aqaid (
0
)
Adyan-o-Mazahib (
0
)
Firaq-e-Batila (False Sects) (
0
)
Bid'aat-o-Rusumat (
0
)
Taqleed A'imma, Masalik (
0
)
Quran-e-kareem (
1
)
Hadees & Sunnat (
0
)
Dawat & Tableegh (
0
)
Ibadat (
10
)
Taharat (purity) (
4
)
Namaz (Prayer) (
3
)
Juma, Eidain (
1
)
Ahkam-e-Mayyet (
0
)
Rozah (Fasting) (
1
)
Zakat & Sadqat (
0
)
Hajj & Umrah (
1
)
Zabeeha & Qurbani (
0
)
Qasam & Nazar (
0
)
Auqaf, Masajid, Madaris (
0
)
Muamalat (
5
)
Tijaarat (Buisnes) (
2
)
Intrest ,Insurrance (
3
)
Warasat (
0
)
Muaashrat (
4
)
Nikah (Marriage) (
4
)
Talaaq (Divorce) (
0
)
Libas & Lifestyle (
0
)
Akhlaaq & Aadab (
0
)
Ta'leem & Tarbiyat (
0
)
Mutafarriqat (
7
)
Halal & Haram (
3
)
Tasawwuf (
0
)
Seerat & Maghazi (
0
)
Other (
4
)
Recent Fatawa
Article
Ask a Question
عبادات
/
روزہ
India
سوال # :
1050
باسمہٖ تعالیٰ کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ۔ ہمارے قصبہ میں بعض لوگ فجر کی اذان ختم ہونے تک سحری کھاتے رہتے ہیںاور لوگو ں میں اس بات کی تشہیر بھی کرتے ہیں کہ جب تک فجر کی اذان نہ ختم ہو جائے اس وقت تک کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں ،یہ لوگ اپنے قول کی تائید میں ابوداؤد شریف کی ایک حدیث بھی پیش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ حدیث میں اس کی اجازت ہے کہ جب تم کھا اور پی رہے ہو اور اسی دوران فجر کی اذان ہونے لگے تو ااذان کے ختم تک کھاتے پیتے رہو، حدیث کے الفاظ یہ ہیں، حدثنا عبد الاعلیٰ بن حماد نا حماد عن محمد بن عمرو،عن ابی سلمۃ ،عن ابی ھریرۃ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:اذا سمع احدکم النداء والاناء علیٰ یدہ، فلا یضعہ حتی یقضی حاجتہ منہ۔ (۱) اگریہ حدیث صحیح ہے تو اس کا جواب کیا ہے؟ (۲) اگر اذان صبح صادق کے بعد ہو رہی ہو جیسا کہ ہمارے یہاں کا معمول ہے تو کیا اس صورت میں اذان شروع ہونے کے بعد کھاتے رہنے سے روزہ صحیح ہو جائےگا یا اس کی قضا رکھنی پڑے گی ؟ (۳)بعض لو گ سحر و افطار میں احتیاط کو منع کرتے ہیںکیا یہ صحیح ہے؟ براہِ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میںواضح جواب مرحمت فرمائیں۔
Published On :
Jan 09, 2021
جواب :
1050
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب وباللہ التوفیق
قرآنِ کریم میں سحری کھانے کا جو آخری وقت بتایا گیا ہے وہ صبح ِ صادق کا اختتام ہے نہ کہ اذانِ فجر کا، اذان فجر سے اس کا کوئی تعلق نہیں اذان فجر تو صبح صادق کے طلوع ہونے کے بعد ہوتی ہے کُلُوْا وَ شْرَبُوْ حَتّٰی یَتَبَیّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَ سْوَ دِ مِنَ الْفَجْر(سورہ بقرہ آیت۱۸۷) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے رات کی تاریکی کو سیاہ خط اور صبح کی روشنی کو سفید خط کی مثال سے سمجھا کر روزہ شروع ہونے کا اور کھانا پینا حرام ہونے کا صحیح وقت وقت متعین فرما دیا ، خیطِ ابیض سے مراد صبح صادق اور خیط اسود سے مراد صبح کاذب ہے جیسا کہ مفسرین کی رائے ہے بلکہ خود حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسم نے اس آیت کی تفسیریہی بیان فرمائی ہے ۔ حدثنا قتیبۃ بن سعد قال حدثنا جریر عن مطرّف عن الشعبی عن عدی بن حاتم قال: قلت یا رسول اللہ ماالخیط الابیض والاسود اھما الخیطان قال انک لعریض القفا ان ابصرت الخیطین ثم قال بل ھو سواد اللیل و بیاض النھار (صحیح البخاری ج:۲/ص:۶۴۷) سوال میں درج ابوداؤد شریف کی حدیث سے استدلال کرکے اذان فجر کے ختم تک سحری کھانے کو جائز ٹھہرانا محض ذخیرہ احادیث پر نظر نہ ہونے سے ناشی ہے ، کتب احادیث میں صراحۃً مذکور ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دورِ مبارک میں صبح کے وقت دو اذانیں ہوا کر تی تھیں ایک اذان سحری کے وقت لوگوں کو بیدار کرنے کی غرض سےحضرتِ بلال رضی اللہ عنہ دیتے تھے اور دوسری اذان صبح صادق طلوع ہونے کےکے بعد حضرت عبد اللہ ابنِ اُمّ مکتوم رضی اللہ عنہ دیتے تھے۔ حدثنا عبید بن اسمٰعیل عن ابی اسامۃ عن عبد اللہ عن نافع عن ابن عمروالقاسم بن محمد عن عائشۃ انّ بلالاً کان یؤذّن بلیل ،فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کُلُوْا وَاشْرَبُوْا حتّیٰ یُؤذن ابنُ ام مکتوم فانہ لا یؤذنُ حتّٰی یطلع الفجر (صحیح البخاری ،ج:۱/ ۲۵۷) عن سمرۃ بن جندب قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا یغرنکم من سحورکم اذان بلال ولا بیاض الافق المستطیل ھٰکذا حتی یستطیر ھٰکذا حتی وحکاہ حمّاد بیدہ قال یعنی معترضا ( صحیح المسلم ،ج:۱/ص: ۳۵۰) ان احادیث مبارکہ کو سامنے رکھ کر اگر ابوداؤد شریف کی حدیث کو دیکھیںتو مطلب واضح ہے کہ حدیثِ ابوداؤد میں النِّداء سے مراد حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی اذان ہے جو کہ صبح صادق سے پہلے سحری کے وقت ہوتی تھی ،نیز اسی کی تائید خود ابوداؤد شریف کی دوسری احادیث سے ہوتی ہے جو کہ باب ُوقتِ السَّحُور میں مذکور ہیں۔ حدثنا مسدد نا عن حماد بن زیدعن عبد اللہ بن سوادۃعن قشیری عن ابیہ قال سمعت سمرۃ بن جندب یخطب وھو یقول قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لایمنعن من سحورکم اذان بلال ولا بیاض الافق ھٰکذا حتیّٰ یستطیر ( ابوداؤد ،ج:۱/ ص: ۳۴۰) حدثنا مسدد نا یحی عن التیمی ح و نا احمد بن یونس نا زھیر ناسلیمٰن التیمی عن ابی عثمان عن عبد اللہ بن مسعودقال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا یمنعن احدکم اذان بلال من سحورہ فانہ یؤذن او قال ینادی لیرجع قائمکم و ینتبہ نائمکم ولیس الفجر ان ہقول ھٰکذا وجمع یحیٰ کفہ حتٰی یقول ھٰکذا او مد یحیٰ باصبعیہ السّبّابتین (ایضاً) (۱) ان احادیث سے سوال میں مذکور حدیث کا جواب واضح ہو گیا، (۲) سحری کھانے کا آخری وقت صبح صادق کا طلوع ہےفجر کی اذان کا ختم سحر سے کوئی تعلق نہیںلہٰذا فجر کی اذان کے بعد ( جبکہ عموماًفجر کی اذان طلوع صبح صادق کے چند منٹ بعد ہی ہوتی ہے) سحری کھانا کیسے درست ہو سکتا ہےاس لئے اگر صبح صادق طلوع ہونے کے ایک منٹ بعد بھی ( خواہ فجر کی اذان شروع ہوئی ہو یا نہ شروع ہوئی ہو) کوئی شخص کجھ کھا یا پی لےتو اس کا روزہ فاسد ہو جائے گا اور رمضان کےبعد اس روزہ کی قضا لازم ہوگی۔ (۳) غلط ہے! احتیاط تو عین نص قرآن کے مطابق ہے اللہ تعالیٰ نے تلک حدود اللہ کے ساتھ فلا تقربوھا فرما کر خاص احتیاط کی تاکید فرما ئی ہے ،اسلئے بلا وجہ سحری کھانے میں تاخیر کر کے اپنے روزے کو شک و شبہ میں نہ ڈالے بلکہ احتیاطاً طلوعِ صبح صادق سے چند منٹ قبل سحری کھانا بند کر دے، البتہ احتیاط کے نام پر زیادہ مبالغہ درست نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
بیت المعارف خیرآباد
( اودھ)
Related Question / متعلقہ سوال
Assalamu Alaikum, Mufti sahab me yah janna chahta hu ki kya bina shahri kiye nafli roza rakkha ja sakta hai. Aur ye bhi batane ki meharbani kare Agar Humne Raat ko Nafli roza ki Niayat karke soye Per shahri me neend nhi khuli to kya Roza rakkha ka sakta hai. Aur kya Nafli roze ki niyat Karna zarori hai ???
Jan 18, 2019
Home
Audio
Al-Quran
Video
Books
Services
Darul-Ifta
Online Darse Nizami
Contact
Live
About Us
Stay Updated
Subscribe for the latest
updates and articles
Your Opinion / Message